Thursday 16 June 2016

خواب اکثر ادھورے ہوتے ہیں

خواب.
کیا حسین رات تھی.

جب وہ میرے پہلومیں دیرے .
اور وارفتگی سے آکر بیٹھ گئی.
ادائے محبت سے زلفیں بکھیر دیں۔
نگاہ ناز نیں سے مجھے تکتی رہی۔
ناجانے میں کیوں اس لمہ لب خاموش لیے بیٹھا رہا۔
پھراچانک اٹھ کر خراما خراما ٹہلنے لگی۔
چہل قدمی کے دوارن جیسے میرے نام کی تسبیح پڑ رہی ہو۔
خراما خراما وہ راستہ لیا اور چلی گئی۔
آنکھ کھلی تو خود کو بند کمرے اور اندھیرامیں پایا۔
کاش آنکھ نہ کھلتی ۔خواب حسیں میں زندگی بسر ہو جاتی۔

خیر۔
خواب اکثر ادھورے ہوتے ہیں۔
وعدے حافی کب پورے ہوتے ہیں۔
اس رات اسکا ٹہلنا کسی مورنی سے کم نہیں تھا۔
مجھے تکنا ما نند ماہتاب تھا۔
ہا ئےکیا حسین رات تھی۔
حافی

No comments:

Post a Comment