Thursday 16 June 2016

کاش کہ ہم ویلے ہوتے۔


کاش کہ ہم ویلے ہوتے۔
زندگی عجب میلے ہوتے۔

وقت ہمارے پاس ہوتا۔
رکھے ہم نے لیلے ہوتے۔

کل جو تو نے میرا پیچھا کیا حافی۔
ہاتھ میں چھری ہوتی،نکالے تمہارے ڈیلے ہوتے۔

کاش! ابا ہماری شادی کروا دیتے۔
آج یوں نہ ہم اکیلے ہوتے۔

شادی پہ جو مرغ پلاوُ پکائے اچھا نہ کیا۔
مزہ تو تب تھا گر پکائے کریلے ہوتے۔

از قلم حافی

No comments:

Post a Comment